مارکیٹ کا مستقبل

حکومتی پالیسی اور برقی رکشے: ایک پائیدار ٹرانسپورٹ کا مستقبل

2025-05-21 01:03:42 admin 2
عالمی سطح پر ماحولیاتی تحفظ، توانائی کی بچت اور شہری سہولیات کی بہتری کے لیے برقی گاڑیوں (EVs) کی طرف رجحان بڑھتا جا رہا ہے۔ پاکستان جیسے ممالک میں جہاں شہری آبادی تیزی سے بڑھ رہی ہے، برقی رکشے ایک قابل عمل اور کم خرچ حل فراہم کرتے ہیں۔ تاہم، ان کی ترقی میں حکومتی پالیسی کا کردار مرکزی ہے۔
پاکستان میں موجودہ صورتِ حال
پاکستان میں برقی گاڑیوں سے متعلق پالیسی کا آغاز 2019 میں “Electric Vehicle Policy 2020–2025” سے ہوا۔ اس پالیسی میں درج ذیل نکات شامل تھے:
   •   30% ٹرانسپورٹ کو 2030 تک برقی پر منتقل کرنا
   •   EVs پر کسٹم ڈیوٹی میں کمی
   •   لوکل مینوفیکچرنگ کو فروغ دینا
   •   چارجنگ انفراسٹرکچر کی ترقی
   •   مالی مراعات جیسے ٹیکس میں چھوٹ اور سبسڈی
برقی رکشے چونکہ موٹر سائیکل اور تھری وہیلر کیٹگری میں آتے ہیں، اس لیے انہیں پالیسی میں خاص مقام دیا گیا ہے۔ مگر زمینی حقائق کچھ مختلف ہیں۔
موجودہ رکاوٹیں
اگرچہ پالیسی کی موجودگی خوش آئند ہے، مگر متعدد چیلنجز درپیش ہیں:
   •   چارجنگ اسٹیشنز کی قلت: شہری علاقوں میں بھی یہ سہولت محدود ہے، دیہی علاقوں کا تو ذکر ہی نہیں
   •   واضح سبسڈی کا فقدان: عام لوگوں کو براہ راست مالی سہولت حاصل نہیں
   •   بینک فنانسنگ کی عدم دستیابی: رکشہ خریدنے کے لیے قرض لینے میں دشواری
   •   لوکل کمپنیوں کی تکنیکی معاونت کی کمی
   •   پالیسی کے نفاذ میں سست روی
اس کے علاوہ، متعلقہ اداروں کے درمیان ہم آہنگی کی کمی سے بھی پالیسی کا اثر کم ہو رہا ہے۔
دیگر ممالک کا ماڈل
بھارت، بنگلہ دیش اور نیپال جیسے ہمسایہ ممالک نے EVs کو فروغ دینے کے لیے مندرجہ ذیل اقدامات کیے ہیں:
   •   بھارت میں FAME اسکیم کے تحت تھری وہیلرز کے لیے مالی معاونت
   •   بنگلہ دیش میں بیٹری ری سائیکلنگ پالیسی
   •   نیپال میں EV درآمد پر ٹیکس صفر کر دیا گیا ہے
ان ممالک کے ماڈلز سے سیکھ کر پاکستان بھی اپنی پالیسی کو مزید مؤثر بنا سکتا ہے۔
ہماری کمپنی کا وژن
چونکہ ہماری کمپنی ابھی اپنے آغاز کے مرحلے میں ہے، ہم پالیسی کے مطابق مندرجہ ذیل حکمت عملی اپنا رہے ہیں:
   •   مقامی سطح پر تیار کردہ، پالیسی سے ہم آہنگ برقی رکشے کی فراہمی
   •   حکومت اور نان-پرافٹ اداروں سے شراکت داری
   •   کمیونٹی کی سطح پر چارجنگ اسٹیشنز اور ورکشاپس کا قیام
   •   صارفین کو فنانسنگ اور تربیت کی سہولت
ہمارا مقصد صرف گاڑی بیچنا نہیں بلکہ ایک پائیدار ٹرانسپورٹ ماڈل کو فروغ دینا ہے۔
آئندہ کے امکانات
اگر حکومت مندرجہ ذیل اقدامات کرے تو برقی رکشے ملکی معیشت، ماحول اور ٹرانسپورٹ میں انقلاب لا سکتے ہیں:
   •   سبسڈی کا شفاف اور براہِ راست نظام
   •   چارجنگ انفراسٹرکچر پر فوری کام
   •   مقامی مینوفیکچرنگ پر مراعات
   •   خواتین اور نوجوانوں کے لیے خصوصی پروگرام
   •   مقامی حکومتوں کو EV پالیسی میں شامل کرنا
نتیجہ:
برقی رکشے صرف ٹیکنالوجی نہیں بلکہ ایک سماجی اور ماحولیاتی تبدیلی کا ذریعہ ہیں۔ لیکن ان کی کامیابی صرف اس وقت ممکن ہے جب حکومتی پالیسی، نجی شعبے کی شمولیت، اور عوامی سطح پر شعور بیداری ایک ساتھ ہو۔ ہمیں امید ہے کہ پاکستان جیسے ملک میں برقی ٹرانسپورٹ کا مستقبل روشن ہے — بس اسے روشنی کی طرف لے جانے والے راستے ہموار کرنے کی ضرورت ہے۔